مشہور شاعر احمد راہی کا آج 97واں یوم پیدائش
لاہور: انمول گیتوں کے خالق احمد راہی کا آج 97 واں یوم پیدائش منایا جا رہا ہے۔
خوب صورت احساسات، جذبات اور تنہائی کے عکاس، معروف فلمی گیت نگار اور مصنف احمد راہی نے تقسیم ہند کے بعد داتا کی نگری کو اپنا مسکن بنایا۔
احمد راہی 12 نومبر 1923 کو امرتسر میں پیدا ہوئے تھے۔ احمد راہی کا تعلق امرتسر کے ایک کشمیری خاندان سے تھا جو آزادی کے بعد ہجرت کر کے لاہور آ گیا تھا۔
احمد راہی نے کئی دہائیوں پر مشتمل فنی کیرئیر میں متعدد سپرہٹ نغمے تحریر کیے۔ فلم ہیر رانجھا میں احمد راہی کے لکھے گیتوں، ونجھلی والڑیا توں ایہہ گل بھلیں نا اور سن ونجھلی دی مٹھڑی تان وے نے مقبولیت کے ریکارڈ قائم کیے۔
احمد راہی نے پنجاب کے ساتھ اردو فلموں کے لیے بھی گانے تحریر کیے۔ فلم ’’پاکیزہ‘‘ میں ملکہ ترنم نورجہاں کی آواز میں گایا گیت ’’تم تو کہتے تھے بہار آئے گی لوٹ آوں گا‘‘ بہت مشہور ہوا۔
انہوں نے ہير رانجھا سمیت کئی مقبول زمانہ فلموں کے لیے شہرہ آفاق گيت لکھے۔
احمد راہی کا شعری مجموعہ ’’ترنجن پنجابی‘‘ ادب کا شاہکار سمجھا جاتا ہے۔ احمد راہی کو تمغہ حسن کارکردگی، نگار ايوارڈ اور بولان ايوارڈ سے نوازا گيا۔
دلوں کو چھو جانے والے نغمات کا خالق احمد راہی خود تو 2 ستمبر 2002 کو چل بسا ليکن ان کے لکھے گیتوں کا سحر آج بھی برقرار ہے۔
maiñ to masjid se chalā thā kisī ka.aba kī taraf
dukh to ye hai ki ibādat mirī bad-nām huī
kahīñ ye apnī mohabbat kī intihā to nahīñ
bahut dinoñ se tirī yaad bhī nahīñ aa.ī
ḳhushk ḳhushk sī palkeñ aur suukh jaatī haiñ
maiñ tirī judā.ī meñ is tarah bhī rotā huuñ