مسجد مرکز نظام الدین میں نمازکی ادائیگی کی اجازت

 

مسجد مرکز نظام الدین میں نمازکی ادائیگی کی اجازت

دہلی کے نظام الدین مرکزکی مسجد میں ماہ رمضان کے دوران 50 لوگوں کو نماز کی ادائیگی کی اجازت دی گئی ہے۔ مرکز کی مسجد گذشتہ زائد از ایک سال سے بند ہے۔ دہلی کی ایک عدالت نے مسلمانوں کو یہاں نماز پنجگانہ کی اجازت دیتے ہوئے کہا ہے کہ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اور کووڈ گائیڈ لائنس کو ملحوظ رکھتے ہوئے یہاں پر نماز کیلئے جمع ہوسکتے ہیں ۔ نظام الدین مرکز کی پہلی منزل پر نماز کی اجازت دی گئی ہے۔ عدالت نے یہ بھی کہاکہ فی الحال مذہبی اجتماعات وغیرہ پر پابندی عائد ہے تاہم عبادت گاہوں کو بند رکھنے سے متعلق بھی کوئی ہدایت موجود نہیں ہیں اِس لئے ہم یہاں نماز پنجگانہ کی اجازت دے رہے ہیں۔ عدالت کا یہ بھی کہنا تھا کہ دہلی میں کورونا کی صورتحال روز بروز دگرگوں ہوتی جارہی ہے۔ تاہم دوسری طرف چونکہ تمام مذہبی مقامات کھلے ہیں تو نظام الدین مرکز کی جو عبادت کا ایک مقام ہے‘ کھولا جاسکتا ہے۔ نظام الدین مرکز کی مسجد کو جو بنگلہ والی مسجد کے نام سے مشہور گذشتہ سال مارچ میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے سلسلہ میں متنازعہ بنادیا گیا تھا ۔ جہاں تبلیغی جماعت کا اجتماع جاری تھا۔ اِس دوران ملک کے کئی مقامات پر تبلیغی جماعت کے ارکان کیخلاف کووڈ معاملات کے پھیلاؤ کا ذمہ دار قراردیتے ہوئے مقدمات درج کئے گئے تھے۔ دہلی وقف بورڈ نے بنگلہ والی مسجد میں نماز کی ادائیگی کی اجازت کیلئے ہائیکورٹ میں درخواست داخل کی تھی۔ بورڈ نے اپنی درخواست میں استدعا کی تھی کہ ماہ رمضان کے دوران مرکز میں نماز کی ادائیگی کی اجازت دینے کیلئے قواعد میں نرمی کی جائے۔ قبل ازیں مرکز ی حکومت نے مرکز میں مصلیوں کو داخل ہونے کی اجازت دینے پر رضامندی کا اظہار کیا تھا تاہم ایک دن بعد ہی اپنے موقف سے پھرتے ہوئے حکومت نے کہاکہ مسجد میں کسی کو بھی داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جائے گی کیونکہ ڈیزاسٹر مینجمنٹ ایکٹ اور کووڈ گائیڈ لائنس کے پیش نظر مذہبی اجتماعات پر پابندی عائد ہے۔ مباحث کے دوران عدالت نے مرکزی حکومت کے بیان پر سخت رد عمل کااظہار کیا جس میں حکومت نے کہا تھا کہ 200 لوگوں کی فہرست کی پولیس کی جانب سے تنقید کے بعد اُن میں سے صرف 20 لوگوں کو کامپلکس میں عبادت کیلئے داخل ہونے کی اجازت دی جاسکتی ہے۔ اِس بیان کے جواب میں عدالت نے کہاکہ کیا حکومت نے مذہبی مقامات پر عوام کے اجتماعات کو گھٹاکر 20 ارکان تک محدود کردیا ہے؟۔ اترکھنڈ کے ہردوار میں مہا کمبھ میلہ میں لاکھوں کی تعداد میں لوگوں کی موجودگی اور اس پر تنازعہ کا حوالہ دیتے ہوئے عدالت نے یہ بات کہی۔ وقف بورڈ نے بھی اپنی بحث میں کمبھ میلہ کا تذکرہ کیا تھا اور کہا تھا کہ حکومت یہاں پر دوہرے معیار کی مرتکب ہورہی ہے۔