جناب کے ایم عارف الدین بانی سکریٹری مدینہ گروپ آف انسٹی ٹیوشنس کا انتقال

 

خواجہ محمد عارف الدین ولد محمد قمرالدین مرحوم جو کے ایم عارف الدین کے نام سے ملک و بیرون ملک میں ایک ماہر تعلیم‘ مصلح قوم‘ تلنگانہ تحریک کے سپاہی کے طور پر جانے جاتے رہے‘نے7دسمبر کی اولین ساعتوں میں داعی اجل کو لبیک کہا۔ وہ کیئر ہاسپٹل میں زیر علاج تھے۔وہ 77برس کے تھے۔ جسد خاکی کو آخری دیدار کے لئے دوپہر ایک بجے تا تین بجے مدینہ پبلک اسکول حمایت نگر میں رکھا گیا۔ نماز جنازہ بعد نماز عصر شاہی مسجد باغ عامہ میں ادا کی گئی جس میں ہر شعبہ حیات سے تعلق رکھنے والے اہم شخصیات نے شرکت کی جن میں سابق وزیر قانون آصف پاشاہ‘ سابق وزیر محمد علی شبیر‘ سیداحمد پاشاہ قادری ایم ایل اے‘حامد محمد خان امیرحلقہ جماعت اسلامی تلنگانہ‘ مولانامحمد قبول پاشاہ قادری شطاری‘ مولانا محمود پاشاہ قادری، ڈاکٹر عبدالقدیر بانی و سکریٹری شاہین گروپ‘ ایم اے عظیم الحمد فائونڈیشن، عامراللہ خان ماہر معاشیات، محمد اظہرالدین جماعت اسلامی‘ ضیاء الدین نیر‘ ڈاکٹر میر اکبر علی خان‘ اعزاز الرحمن وائس چیرمین شاداں ایجوکیشن سوسائٹی‘ میر اسماعیل علی خان کے علاوہ مختلف تعلیمی اداروں کے عہدیدار‘ مدینہ تعلیمی اداروں کے سابق طلبہ، اساتذہ قابل ذکر ہیں۔ مرحوم کے فرزندان کے ایم منہاج الدین اور کے ایم فصیح الدین سے اظہار تعزیت کیا گیا۔ تدفین قبرستان عثمان پورہ میں عمل میں آئی۔کے ایم عارف الدین نے نامپلی میں مدینہ ایجوکیشن سنٹرقائم کیاہے جو علمی، ادبی و ثقافتی سرگرمیوں کا مرکز ہے۔ کے ایم عارف الدین نے متحدہ آندھراپردیش کے اقلیتی طلبہ کو سیول سرویسس کے امتحانات میں شرکت کی ترغیب دی اور امتحان کی تیاری کے لئے مدینہ آئی اے ایس ہاسٹل قائم کیا۔ حمایت نگر میں مدینہ اسکول اورویمنس ڈگری کالج قائم کیا گیا۔ معین آباد میں گلوبل انجینئرنگ کالج، گلوبل کالج آف فارمیسی اور بوائز ہاسٹل قائم کئے گئے۔کے ایم عارف الدین کا انتقال ہندوستانی مسلمانوں کا غیر معمولی نقصان ہے۔ ان کا ہفتہ وار کالم ذرا غور کیجئے ہر شعبہ حیات سے تعلق رکھنے والوں کو دعوت فکر دیتا ہے۔ انہوں نے روزنامہ ہمارا عوام بھی دس برس تک شائع کیا۔ وہ ایک حرکیاتی‘ انقلابی انسان تھے جو ہر لمحہ قوم کی کامیابی‘ ترقی کے لئے فکر مند رہا کرتے تھے۔ وہ گفتار کے غازی نہیں‘ بلکہ عمل کے مجاہد تھے۔ ان کے انتقال پر ہر شعبہ حیات سے تعلق رکھنے والی شخصیات نے رنج و غم کا اظہار کیا۔ ان کی صاحبزادی ماریہ تبسم‘ فرزندان کے ایم منہاج الدین اور کے ایم فصیح الدین سے امید ظاہر کی گئی کہ وہ کے ایم عارف الدین کے مشن کو جاری رکھیں گے۔